قصور مسلم لیگ ن کا گڑھ تھا رہے گا یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، الیکشن 2024میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں نے تمام تر مقدمات و مشکلات کے باوجود مسلم لیگ ن کے ساتھ کاٹنے دار مقابلہ کیا اور مسلم لیگ ن نے تین قومی اور سات صوبائی اسمبلی کی سیٹیں حاصل کی،اگر پارٹی قیادت میاں محمد نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز کے قصور میں جلسے اور میاں محمد نواز شریف کے اعلانات نہ ہوتے تو شاید قصور مسلم لیگ ن کے ہاتھ سے نکل جاتا، مکمل آزادی کے ساتھ الیکشن مہم چلانے اور بڑے بڑے جلسوںکے بعد یہ کامیابیاں مسلم لیگ ن کے لئے لمحہ فکریہ ہے، مسلم لیگ ن کی قیادت اور قصور سے مسلم لیگ ن کی بھاگ دوڑ سنمبھالنے والوں کو سوچنا ہو گا اور انہیں قصور کےلئے ایسا کچھ کرنا ہو گا کہ قصورمسلم لیگ کے گڑھ سے تحریک انصاف کے گڑھ میں تبدیل نہ ہو سکے، اگر انہوں نے قصور کے مسائل کو حل نہ کیا تو وہ وقت دور نہیں جب قصور مسلم لیگ ن کے ہاتھوں سے نکل جائے گا،
مسلم لیگ ن ضلع قصور میں کامیابی کے حوالے سے بھی اور مجموعی طور پر ووٹوں کے اعتبار سے بھی پہلے نمبر پر رہی ، تحریک انصاف کے آزاد امیدوار دوسرے نمبر پر رہے، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے ایک قومی اور دو صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ ایک آزادامیدوار نے بھی کامیابی حاصل کی، حیرت انگیز طور پر تحریک لبیک نے ووٹوں کے اعتبار سے تیسرے نمبر پررہی ، پیپلزپارٹی چوتھے نمبر پر ، تحریک استحکام کا واحد امید وار 21350ووٹ لیکر پانچویں نمبر پر ، جماعت اسلامی چھٹے نمبر پر ، جمعیت علما اسلام پاکستان ساتویں نمبر پر ، پاکستان مرکزی مسلم لیگ آٹھویں نمبر پر رہی ،
قومی اسمبلی کی چار سیٹوں پر 12لاکھ 19ہزار 596ووٹرز جبکہ صوبائی اسمبلی کی دس سیٹوں پر 12لاکھ 44ہزار 989ووٹرز نے اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کیا، قومی اسمبلی کی سیٹ پر ووٹ کاسٹ کرنے والے مرد 7لاکھ 27ہزار 555جبکہ صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر ووٹ کاسٹ کرنے والے مردوں کی تعداد 7لاکھ 47ہزار 262تھے، خواتین نے بھی الیکشن ووٹ کاسٹ کرنے کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور قومی اسمبلی کی سیٹوں پر4لاکھ 92ہزار 41خواتین جبکہ صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر 4لاکھ 54ہزار 918خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا، قومی اسمبلی کے 40ہزار 601جبکہ صوبائی اسمبلی کے 36ہزار307 ووٹ مسترد ہوئے ،
قومی اسمبلی کے حلقہ 133 جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 184میں سب سے زیادہ ووٹ مسترد ہوئے ،
سب سے زیادہ ٹرن آوٹ قومی اسمبلی کے حلقہ 132میں 57.37فیصد رہا جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 179میں ٹرن آوٹ 60.02فیصد رہا،قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 134سے منتخب ہونے والے ایم این اے کی سب سے زیادہ لیڈ 65636تھی، رانا محمد حیات کا شمار ضلع میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے اور سب سے زیادہ لیڈ حاصل کرنے والوں میں ہوا، میاں محمد شہباز شریف ووٹ حاصل کرنے والوں میں دوسرے جبکہ لیڈ حاصل کرنے میں تیسرے نمبر پر رہے،
صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے حلقہ پی پی 176سے منتخب ہونے والے ایم پی اے چوہدری محمد الیاس گجر کی ضلع بھر میں سب سے زیادہ لیڈ 9ہزار 94رہی ،
مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی کی چار سیٹوں پر 5لاکھ 7ہزار 725ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کی نو سیٹوں پر چار لاکھ 14ہزار 82ووٹ حاصل کئے
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ قومی اسمبلی کی چار سیٹوں پر 3 لاکھ 95ہزار 983 ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کی دس سیٹوں پر 3 لاکھ37ہزار508 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے
تحریک لبیک نے قومی اسمبلی کی چار سیٹوں پر99ہزار620ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کی دس سیٹوں پر1 لاکھ 7ہزار 487 ووٹ حاصل کئے ،
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز نے قومی اسمبلی کی چار سیٹوں پر 64ہزار 321ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کی دس سیٹوں پر 42ہزار 415 ووٹ حاصل کئے ،
جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی کی تین سیٹوں پر 6ہزار 771ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کی دس سیٹوں پر 7ہزار 885 ووٹ حاصل کئے ،
پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے قومی اسمبلی کی دو سیٹوں پر 3740ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کی نو سیٹوں پر 25ہزار 159 ووٹ حاصل کئے ،
استحکام پاکستان پارٹی کے کرنل(ر) ہاشم ڈوگر نے حلقہ پی پی 180سے 21ہزار 350ووٹ حاصل کئے ،
قومی اسمبلی کے حلقہ132سے آزاد امیدوار علامہ ابتسام الہی ظہیر نے 11ہزار 944ووٹ حاصل کئے ،
عوامی تحریک نے صوبائی اسمبلی کی چار سیٹوں پر 468ووٹ حاصل کئے ،
جمعیت علمائے اسلام پاکستان نے قومی اسمبلی کی چار سیٹوں پر 12ہزار 603ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کی8سیٹوں پر 13ہزار 366 ووٹ حاصل کئے ،
جمعیت علمائے اسلام پاکستان (نورانی گروپ) نے قومی اسمبلی کی دو سیٹوں پر 281ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کی چار سیٹوں پر 244 ووٹ حاصل کئے ،
نظریاتی پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے دو امیدواروں کے انتخابی نشان پر 401افراد نے مہریں لگائیں،
الیکشن 2024میں قصور سے قومی اسمبلی کی چار سیٹوں پر 81امیدواروں کے انتخابی نشان اور نام بیلٹ پیپر پر شائع ہوئے جبکہ صوبائی اسمبلی کی دس سیٹوں پر 212امیدواروں نے حصہ لیا،
قصور سے مسلم لیگ ن قومی اسمبلی سے ایم این اے منتخب ہونے والوں میں قائد مسلم لیگ ن میاں شہباز شریف، سعد وسیم شیخ اور رانا محمد حیات خاں شامل ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے والوں میں چوہدری محمد الیاس خاں، حاجی نعیم صفدر انصاری ، ملک احمد سعید خاں، ملک احمد خاں ، محمود انور ، رانا سکندر حیات ، رانا محمد اقبال شامل ہیں
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ افراد نے قومی اسمبلی کی سیٹ پر ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی نے جبکہ صوبائی اسمبلی کی دو سیٹوں پرسردار راشد طفیل خاں اور حنبل ثنا کریمی نے کامیابی حاصل کی،حلقہ پی پی 180سے احسن رضا خاں نے آزاد حیثیت سے کامیابی حاصل کی ،
ضلع بھر میں جیتنے والوں کی طرف سے جشن منایا جا رہا ہے، آنے والے دور میں منتخب نمائندے اپنے وعدے پورے کرتے ہیں یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا ، آنے والے وقت میں منتخب نمائندوں کی کارگردگی اور پارٹی قیادت کی پالیسیاں ہی بتائیں گے کہ قصور کو کون سی پارٹی اپنا گڑھ بنانے میں کامیاب ہوتی ہے۔