
لاہور( پریس ریلیز) انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے مرکزی چیئرمین محمدناصراقبال خان نے کہا ہے کہ جھوٹ بولنایابہتان لگانا،دین فطرت اسلام میں دونوں کی قطعی اجازت نہیں۔جہاں عدالت، صحافت اورسیاست آزاد نہ ہووہاں ریاست کی آزادی اورخودمختاری کیلئے شدید خطرہ پیداہوجاتا ہے۔صحافت پرشب خون عدم برداشت کاشاخسانہ ہے، حکمرانوں اورسیاستدانوں میں اپنی شخصیت کے ساتھ ساتھ اپنے طرزحکومت اورطرزسیاست پر تنقید برداشت کرنے کاحوصلہ نہیں۔جب سیاستدانوں کے احتساب کی بات ہوتوکہا جاتا ہے انہیں ووٹرز کے رحم وکرم پرچھوڑدیاجائے۔ صحافیوں کی طرح حکمرانوں اور سیاستدانوں کوبھی ایک دوسرے کاجھوٹا میڈیا ٹرائل کرنے پرتین نہیں بلکہ چھ سال سزادی اور ان سے بطور جرمانہ 5ملین رقم وصول کی جائے۔ اپنے ایک بیان میں محمدناصراقبال خان نے مزید کہا کہ مہذب معاشروں میں کوئی فرد یاطبقہ دین،آئین اور قانون سے ماورا نہیں ہوتا۔قومی سیاست میں سیاستدانوں کی ایک دوسرے کیخلاف بلیم گیم بھی بیشتر اوقات سفید جھوٹ پرمبنی ہوتی ہے تواس صورت میں ان کامحاسبہ کون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو اپنے ریاستی اداروں سمیت مختلف شعبہ جات میں اورہرسطح پرجھوٹ کیخلاف راست اقدام یقینی بناناہوگا۔اسلام نے گناہوں کے معاملے میں کسی کواستثنیٰ نہیں دیالہٰذاء جھوٹ کے کلچر پرچوٹ لگانے کیلئے دوہرا معیار ترک کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بادشاہ کاگناہ،گناہوں کابادشاہ ہوتا ہے لہٰذاء اگرارباب اقتدار واختیار میں سے کوئی جھوٹ بولتایادوسروں پربہتان لگاتا ہے تواسے تین کی بجائے چھ سال قیدبامشقت کی سزادی جائے۔جس وقت حکمران اشرافیہ کوان کے سیاسی گناہوں کی سزا نہیں ملے گی اس وقت عوام میں قانون کاڈر پیدا نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جہاں تنقید کے ڈر سے اصلاح کاراستہ بندکردیاجائے وہاں عام لوگ فلاح کے ثمرات سے محروم ہوجاتے ہیں۔