
غربت بھوک ننگ افلاس تنگ دستی بے روزگاری بلاشبہ بہت بڑی ذلت ہے ہماری معیشت کمزور اور بد حالی کا شکار ہے اس وجہ انسانی سمگلنگ کا عفریت یہاں بڑھتا چلا جا رہا ہے نہ روزگار ہے نہ کچھ کھانے کو غربت کا گراف مزید بڑھتا چلا جا رہا ہے انسانی فطرت کا ایک پہلو لالچ اور حسد بھی ہےجو اس کی رگوں میں رواں رہتا ہے لاہور سے گوجرانوالہ جائیں تو ایمن آباد کے قریب ایک گاوں ادھو رائے ہے جس مزید چند ناموں سے پکارا جاتا ہے بہت پہلے اس گاوں کا ایک نوجوان کسی طرح یورپ پہنچ گیا خستہ حال شکستہ ٹوٹا پھوٹا گھر تین منزلہ عالی شان اور ہر سہولت سے آراستہ کوٹھی کی شکل میں بن گیا پھر کیا تھا پورے گاوں کے لوگوں کا رجحان یورپ جانے کے لیے امڈ آیا آزاد کشمیر میں منگلا ڈیم بنا تو پرانے میر پور شہر سمیت نزدیکی آبادی کو اس جگہ سے نقل مکانی کرنی پڑی انہیں یورپ جانے کی سہولت فراہم کی گئی اس رجحان نے دیکھتے ہی دیکھتے قریبی اضلاع جہلم منڈی بہاؤالدین وغیرہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اب اس خطے کی بہت بڑی تعداد یورپی ممالک میں ہے یہ رجحان بڑھا تو یہ پھر یہ بڑھتا ہی چلا گیا اب ملک بھر میں کسی بھی جگہ کے فرَاڈی ٹریول ایجنٹس اپنے شکار کو پھنسانے کے لیے کسی نہ کسی طرح کشمیر جہلم منڈی بہاؤالدین کھاریاں گجرات گوجرانوالہ سیالکوٹ ناروال حافظ آباد اور ان سے ملحقہ علاقوں کا کوئی نہ کہ کوئی بندہ اپنے ساتھ ضرور منسلک رکھتے ہیں الراقم کا ان علاقوں باالخصوص کھاریاں اور جہلم میں بہت تعلق ہے وہاں کے ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر کوئی بھی لالچی شخص اپنی سب جمع ہونجی لٹانے کو تیار ہو جاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق قانونی و غیر قانونی طور پر بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد ایک کروڑ 35 لاکھ سے زائد جو دنیا کے پچاس سے زائد ممالک میں رہائش پذیر ہیں پاکستانی تارکین وقت کا شمار دنیا میں پہلے نمبر پر ہے امریکی ریاست کیلیفورنیا میں پاکستانیوں کا بڑا مرکز ہے خلیجی ممالک میں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے سعودی عرب متحدہ عرب امارات اومان قطر بحرین ملائیشیا برطانیہ اٹلی اور کینیڈا میں بھی ان کی بڑی تعداد ہے برطانوی نژاد پاکستانی مغربی دنیا کی سب سے بڑی بیرونی کمیونٹی ہیں دنیا بھر کے درجنوں ممالک کی طرح پاکستان میں انسانی سمگلنگ کا دھندہ عروج ہر ہے جس میں کئی معتبر اداروں میں بیٹھی کالی بھیڑوں کا مافیاز سے تعلق ہے انہوں نے ہی متعدد افغانیوں کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کئے تھے سنہرے خوابوں کی دنیا میں غیر قانونی طور پر یورپی ممالک جانے کو ڈونکی مارنا کہتے ہیں ڈونکی مافیا کا نیٹ ورک پاکستان ایران ترکی لیبیا سمیت یورپی ممالک تک پھیلا ہوا ہے گذشتہ چند سالوں میں تین لاکھ سے زائد افراد کو تفتان کے علاقے سے ڈی پورٹ کیا گیا جبکہ گذشتہ سال مسقط سے 17 ہزار پاکستانیوں کو ایران کے راستے واپس بھیجا گیا جو نکل گئے ان کی تعداد کیا ہو گی پاکستان ایشیا میں انسانی سمگلنگ کا بڑا گیٹ وے ہے جس کی بنیادی وجہ ایران کے ساتھ 930 کلومیٹر طویل سرحد ہے اسی سرحد سے بلوچستان کے پانچ اضلاع چاغی پنجگور واشک اور گوادر متصل ہیں بنگلہ دیش افغانستان سری لنکا برما انڈیا کے مردوں خواتین اور بچوں کو اسی گذر گاہ سے بھیجا جاتا ہے پاکستان اس صورتحال سے بہت متاثر اور اس کی گذر گاہ کو بہت استعمال کیا جاتا ہے دنیا میں تارکین وطن کی سمگلنگ کا مالی حجم 7 ارب ڈالر سے زائد ہے جو مالدیپ جیسے ملک کی مجموعی پیداوار سے بھی زیادہ ہے 2023 میں ریکارڈ اڑھائی لاکھ افراد کو بحیرہ روم کے پار منتقل کیا گیا یہ تعداد گذشتہ سال کی نسبت 60 فیصد زیادہ تھی اس دھندے کا سلسلہ شمالی افریقہ سے اٹلی تک پھیلا ہوا انسانی سمگلنگ کا خطرناک ترین علاقہ ہے کوئٹہ میں انسانی سمگلنگ سے متعلق کام کرنے والی تنظیم بی فیئر کے مطابق نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کا مسلہ ہے 21ویں صدی میں انسانی سمگلنگ اور تارکین وطن کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان عدم تعاون اور وسائل کی عدم دستیابی نے اس کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اس وقت دنیا کے 2سو ملین افراد اپنا وطن ترک کر کے باہر زندگی گذار رہے ہیں جو مجموعی آبادی کا تیسرا حصہ یعنی ہر 35 میں سے ایک فرد نقل مکانی کی صورتحال سے دوچار ہے اب مزید اضافے کے ساتھ سالانہ 45 ملین افراد مکانی کر رہے ہیں 2023 میں ہی یونان ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 300 پاکستانی ڈوب گئے تھے اس سال پاکستان سے 8 ہزار سے زائد افراد ڈونکی مارنے نکلے تھے 3 عشروں سے اس دھندے نے یہاں مزید عروج پکڑ رکھا ہے 5 فروی کو لیبیا کے ساحل کے قریب 26 پاکستانی ہلاک ہو ئے جن میں زیادہ تعداد کا تعلق کے ہی کے کے ضلع کرم سے تھا اس حادثے میں کل 65 افراد جان سے گئے 27 فروری کو اٹلی کے قریب کشتی حادثہ پیش آیا جس میں 59 افراد ہلاک ہوئے ان میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان افغانستان ایران اور دیگر ممالک سے تھا یہ کشتی ترکیہ سے روانہ ہوئی اور کلا بیریا میں جنوبی ساحل کے قریب طوفانی موسم برداشت نہ کر سکی۔ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد بہت بے حس بے رحم ظالم سفاک ہوتے ہیں انسانی زندگی ان کے نزدیک کچھ اہمیت نہیں رکھتی زیادہ تر یہ افراد کو آگے ہر ملک میں قائم نیٹ ورک کے ہاتھوں فروخت کرتے چلے جاتے ہیں کوئی بارڈر پر گولی سے کوئی دم گھٹنے سے کوئی بھوک سے کوئی پیاس سے کوئی بیماری سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے جو سمندر میں بیمار ہوا اسے سبھی کے سامنے سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے بعض کو ایرانی ایجنٹوں کو فروخت کر کے تاوان لیتے ہیں لیبیا کشتی حادثے کے پاکستانی ایجنٹس سرغنہ عامر حسین کو ضلع کرم سے گرفتار کیا گیا جبکہ اس کے ساتھی منیر حسین امداد اسلم شاہ فیصل واجد علی اور حیدر عباس پاکستان سے اٹلی تک نیٹ ورک چلا رہے ہیں ایک آفیسر نے نام نہ بتانے کی شرط ہر ذرائع کو بتایا تھا کہ ہم جس گینگ پر ہاتھ ڈالتے ہیں وہ قابل ثبوت نہ ہونے پر بری ہو جاتا ہے ہم نے 11 سو ایجنٹ پکڑے صرف 100 کو سزا ہونی وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا یہ افراد بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع کرنے کے ذمہ دار ہیں ان کے مکروہ عمل کے باعث کئی لوگ ڈوب کر زندگیاں گنوا بیٹھے انسانی جانوں پر اس سے بڑا ظلم نہیں ہو سکتا وزیر اعظم نے انسانی سمگلنگ میں ملوث ایک اہم ملزم کی گرفتاری پر ایف آئی اے اور آئی بی آفیسرز کو نقد انعامات دیتے ہوئے کہا کہ اس کالے دھندے کا ہر راستہ بند کریں گے اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ مطابق 2024 میں کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت پاکستانیوں کی زیادہ تعداد 16 لاکھ نے ملک چھوڑا وزیراعظم اپنے عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے نہ صرف انسانی سمگلنگ کی روک تھام بلکہ ملکی اقتصادی ترقی اور مہنگائی کی روک تھام ہر بھی خصوصی توجہ دیں یہی وقت کا تقاضا ہے ورنہ بہتر مستقبل سہانے خوابوں کی خواہش میں عوام نہ صرف اپنی پونجی لٹاتے رہیں گے بلکہ کسی کا لخت جگر کسی کا بھائی کسی کا باپ کسی کا سہاگ یوں مرتا رہے گا۔