
پاکستان میں نئی حکومت بنے تقریبا ایک سال کا عرصہ بیت گیا ہے۔ چاروں صوبوں میں منتخب حکومت کام کررہی ہے۔ پاکستان جس پر ڈیفالٹر ہونے کا خطرہ منڈ لارہا تھا اب اللہ کا شکرہے کہ وہ خطرہ بھی ٹل چکا ہے۔ پنجاب میں شریف خاندان ایک عرصہ سے حکومت کررہا ہے۔ تحریک انصاف کے دور میں جب بزدار صاحب پنجاب پر مسلط تھے پنجاب میں کوئی ایسا کام نہیں کیا گیا جس کو میں قابل ذکرسمجھوں۔ اب ایک بار پھر پنجاب میں شریف خاندان کی حکمرانی ہے۔مریم نوازکو اس بار پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی کرسی پربیٹھا یا گیا ہے اوران کا بطور وزیراعلیٰ پنجاب پہلا تجربہ ہے اور وہ اپنے پہلے تجربے میں ایسے کام کررہی ہیں جیسے کئی سالوں کا تجربہ حاصل ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے جو اپنی کابینہ منتخب کی وہ اس وقت اپنا اپنا کام بخوبی ادا کررہی ہے۔ پنجاب کابینہ میں مریم نواز صاحبہ نے ایک ایسا وزیر منتخب کیا جس نے صوبائی سیاست میں پہلی بار قدم رکھا اورپنجاب میں ایسا نام اورمقام پایا کہ شائد ہی کسی کویہ ملا ہو۔ اس وقت پورے پنجاب میں اس کا طوطی بول رہا ہے اور وہ ہے رانا سکندر حیات خاں ہے۔
رانا سکندر حیات خاں کی زندگی پر ایک نظر ڈالیں تو آپ کو بتاتا چلوں ان کاخاندان سیاست کا گڑھ ہے۔ ان کے دادا پھول خاں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ان کا نام آج بھی سیاست کے میدانوں میں گونجتا ہے۔ ان کے تایا رانا اقبال خان سپیکر پنجاب اسمبلی رہ چکے ہیں اور ان کے چچا رانا اسحق خاں بھی کئی مرتبہ ایم این اے منتخب ہوچکے ہیں اوران کے والد محترم رانا محمد حیات نہ صرف ایم این اے بلکہ کئی بار پارلیمانی سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔ رانا حیات خاں کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ جب پاکستان میں ق لیگ کی حکومت تھی اور بلدیاتی میدان میں ہر طرف ان ہی کے ضلعی ناظم، تحصیل ناظم منتخب ہورہے تھے اس وقت پنجاب میں واحد مرد میدان رانا حیات خاں تھا جس نے ن لیگ کا جھنڈا ضلع قصور کے ناظم منتخب ہو کر لہرایا تھا۔ یہی نہیں تحصیل پتوکی میں رانا اسحق خاں کو تحصیل ناظم بھی منتخب کرایا تھا۔
رانا سکندر حیات خاں اسی گھر کا چشم وچراغ ہے۔ رانا سکندر حیات اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ہے۔ وہ ایک اچھا طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا سپورٹس مین بھی ہے۔ پچھلے سال جب سیاسی پارٹیاں اپنے امیدواروں کے انٹرویو کررہے تھے تو اس وقت ن لیگ کے امیدوارں کے انٹرویو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک نوجوان میاں نواز شریف سے وعدہ کررہا تھا کہ اگر مجھے ٹکٹ دیا گیا تو میں اپنے حریف کو ہزاروں ووٹوں سے شکست دوں گا۔ اس کا اعتماد بتارہا تھا کہ اس جوان میں بہت کچھ کرنے کے صلاحیت ہے اور پھر اسکو ن لیگ کا ٹکٹ دے دیا گیا۔اس جوان نے اپنے حلقہ انتخاب سے اس شخصیت کو شکست دی جو ساری زندگی ناقابل شکست رہا۔وہ شخص سابق وزیرا علیٰ پنجاب سردار عارف نکئی کا بیٹا سردار آصف نکئی تھا۔رانا سکندر حیات نے پہلی بار خان کی موڑ کی یونین کونسل سے الیکشن لڑا اور چیئرمین یونین کونسل منتخب ہوئے اسکے بعد وہ ضلع قصور کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے۔ انہوں نے اپنے چیئرمینی کے دور میں ریکارڈ ترقیاتی کا م کرائے۔ کھیلوں کے میدان آباد کیے۔ تعلیم کے میدان میں سکولوں کوسہولیات فراہم کیں اور پھر تعلیم کے سپاہی کے نام سے مشہور ہوئے۔رانا سکندر حیات نے اپنی ضلعی چئیرمینی کے دور میں نوجوانوں کو اتنی اہمیت دی کہ آج وہ ضلع قصور کے نوجوانوں کی دل دھڑکن بن گئے ہیں۔ رانا سکندر حیات بذات خود ایک سپورٹس مین ہیں اور جوان بھی ہیں اسی لیے ضلع قصورمیں کھیل کے میدان آباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ رانا سکندر حیات کے چاہنے والے نوجوانوں نے سکندر ٹائیگرفورس بنائی ہوئی ہے۔اس فورس نے ایسا کام شروع کیا ہے جس کا طوطی جوپہلے ان کے حلقے تک بولتا تھا اب پورے پنجاب میں اس نام کی گونج سنائی دی جارہی ہے۔
رانا سکندرحیات کے صوبائی الیکشن جیتنے کے بعد کسی کو پتا نہیں تھا کہ یہ وزارت کی کرسی پر بیٹھے گا مگر جس میں لگن ہو پرواز کرنے کی پھر اس کو کون گرا سکتا ہے۔ رانا سکندر حیات خاں کو تعلیم کا قلمدان دے دیا گیا جو پہلے سے ہی تعلیم کا سپاہی تھا۔آج ایک سال میں اگر پنجاب میں کسی وزیر کا طوطی بول رہا ہے تو وہ صرف رانا سکندر حیات خاں ہی ہے۔ جن کا ہر سو چرچا ہے۔ٹی وی اینکرہو یا اخبار کا کالم نگار اس نوجوان وزیر کی تعریف کیے بنا نہیں رہ پا رہا۔ ایجوکیشن کے میدان میں جو پچھلے کئی سال سے کام نہ ہو سکا وہ اب بڑی سپیڈ سے ہو رہا ہے۔ کئی سکول اپ گریڈ، نئے کالج اور یونیورسٹیاں قائم کی جارہی ہیں۔ سکالر شپ، لیپ ٹاپ اور الیکٹرک بائیک تقسیم کی جارہی ہیں۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پارٹنرز کی پیمنٹ میں کئی سال سے اضافہ نہیں ہوا اب ان کی پیمنٹ میں اضافہ بھی کردیا گیا ہے۔ گورنمنٹ کے وہ سکولز جو کامیاب نہیں ہورہے تھے ان کو پیف کے زیر سایہ پی ایس پی آر پروگرام کے تحت چلایا جارہا ہے جو بڑی کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔
میرے اس کالم سے بہت سے لوگ متفق نہ ہوں یا اپوزیشن والے اس کو کچھ بھی نام دے سکتے ہیں مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اس وقت پاکستان میں سب سے کامیاب صوبہ پنجاب ہے جہاں پر دن رات محنت کی جارہی ہے اور ہر میدان میں صاف نظر آرہا ہے کہ مریم نواز دلجمعی سے کام کرارہی ہیں۔